خیر القرون کے بعد ہر دور میں دین کا چہرہ مسخ کرنے اور اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اہل باطل دین میں نئی نئی اختراعات کا اضافہ کرتے رہے ہیں اوررد عمل کے طور پر اﷲ کے نیک بندے ان کی مذموم کوششوں کو خاک میں ملاتے رہے ہیں۔اسی طرز پر اسلام کی چھ صدیوں کے بعد چند نفس پرستوں نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے یوم پیدائش کی آڑ میں ایک بدعت اختراع کی اور نام مولود، میلاد رکھا جو بڑھتے بڑھتے عید میلاد اور جشن عید میلاد ہوگیا۔ ابتدا ءمیں یہ محض تذکرہ سیرت اور طعام تک محدود تھا لیکن ترقی کرتے کرتے اعتقادی اور عملی بدعات کا مجموعہ ہوچکا ہے۔ زیر نظر رسالہ کے مطالعہ سے ناظرین کو معلوم ہوگا کہ مروجہ مجلس میلاد کس صدی میں ایجاد ہوئی، کس نے ایجاد کی، کیوں ایجاد کی، سب سے پہلے اس پر کون سی کتاب لکھی گئی، اس مصنف کا مذہب کیا تھا پھر اس کے بعد اب تک اس میں کیا کیا تبدیلیاں اور ترقیاں ہوئی، ہر قرن کے علماءکرام نے اس کے متعلق کیا خیالات ظاہر فرمائے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں سچا پکا مسلمان بنائے اور نبی کی سنتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے اور بدعات و خرافات سے اجتناب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
Thursday, July 26, 2012
تاریخ میلاد (Tareekh-e-Meelad)
خیر القرون کے بعد ہر دور میں دین کا چہرہ مسخ کرنے اور اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اہل باطل دین میں نئی نئی اختراعات کا اضافہ کرتے رہے ہیں اوررد عمل کے طور پر اﷲ کے نیک بندے ان کی مذموم کوششوں کو خاک میں ملاتے رہے ہیں۔اسی طرز پر اسلام کی چھ صدیوں کے بعد چند نفس پرستوں نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے یوم پیدائش کی آڑ میں ایک بدعت اختراع کی اور نام مولود، میلاد رکھا جو بڑھتے بڑھتے عید میلاد اور جشن عید میلاد ہوگیا۔ ابتدا ءمیں یہ محض تذکرہ سیرت اور طعام تک محدود تھا لیکن ترقی کرتے کرتے اعتقادی اور عملی بدعات کا مجموعہ ہوچکا ہے۔ زیر نظر رسالہ کے مطالعہ سے ناظرین کو معلوم ہوگا کہ مروجہ مجلس میلاد کس صدی میں ایجاد ہوئی، کس نے ایجاد کی، کیوں ایجاد کی، سب سے پہلے اس پر کون سی کتاب لکھی گئی، اس مصنف کا مذہب کیا تھا پھر اس کے بعد اب تک اس میں کیا کیا تبدیلیاں اور ترقیاں ہوئی، ہر قرن کے علماءکرام نے اس کے متعلق کیا خیالات ظاہر فرمائے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں سچا پکا مسلمان بنائے اور نبی کی سنتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے اور بدعات و خرافات سے اجتناب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
Labels:
BARELVI
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment