تنقید متین بر تفسیر نعیم تحریر حضرت مولانا سرفراز خان صفدر رحمۃ اللہ
قرآن کریم کا یہ معجزہ بھی ہے کہ جان بوجھ کر یا انجانے میں اگر کوئی اس کے معنی ،مراد میں ذرہ برابر بھی تبدیلی کرلے تو امت مسلمہ سے کوئی نہ کوئی اس کی حفاظت کی نیت سے کھڑا ہوجاتا ہے اور جتنی بھی تبدیلی کی کوشش کی گئی ہے اسے درست کرتا ہے اور عوام الناس کو مطلع کردیتا ہے کہ قران کریم کا فلاں شخص کا ترجمہ یا تفسیر پڑھنے سے گریز کیا جائے کیونکہ اس نے فلاں فلاں آیت میں یا معنی میں جان بوجھ کر یا نسیانا غلطی کی ہے۔
ایسے ہی حضرت مولانا محمد مفتی شفیع رحمہ اللہ والد حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی ،رفیع عثمانی کی فکر تحفظ قرآن کےنتیجہ میں حکم صادر فرمایا حضرت مولانا اسماعیل کوکلوی کی شاگرد حضرت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کو کہ ہم نے علماء سے سنا ہے کہ مولوی احمد رضاءخان صاحب کا جو ترجمہ ہے اس میں معنی تبدیل کرنے اور تحریف کی کوشش کی گئی ہے۔اور اس پر مولوی نعیم الدین صاحب کا جو حاشیہ ہے اس پر بھی نظر کی جائے تاکہ اگر کوئی ایسی بات سامنے آئے جو عوام الناس کے عقائد پر برا اثر ڈالتی ہو تو اس کی بھی اطلاع عوام کو دی جاسکے۔
جسکے مطالعہ کے بعد مولونا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ نے انکے ترجمہ وتفسیر کا مطالعہ کیا اور ایک کتاب(تنقید متین بر تفسیر نعیم) لکھی جس میں ان تحریفات کو سامنے لایا گیا جو کی گئی تھیں اور ساتھ ساتھ ثبوت بھی پیش کیئے کہ علماء امت نے1400 سال تک ان آیات کا کیا مطلب بیان کیا ہے اور آپ نے جو مطلب بیان کرنے کی کوشش کی ہے وہ کیسے صحیح نہیں ہوسکتا۔
علمی سوچ رکھنے والے حضرات اور خاص کر علماء کے لئے یہ کتاب انتھائی ضروری اور مفید ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
No comments:
Post a Comment